original Polyglossos publication

امھرست کالج میں زیادہ زبانوں کی اشعات کی محفوظشدہ تاریخ

میں کیئ وجوحات سے کانفلوئنسز کے لئے پرجوش تھی۔  زبان بھی ثقافت کا حصہ ہے، اور کالج میں مختلف زبانوں میں زیادہ وسائل، برادری کی نمائندگی اور ترقی کے لئے ضروری ہیں۔ مجھے خوشی ہوتی ہے کہ میں کافی عرصہ سے ہسپانوی سیکھ رہی ہوں، حلانکہ میں ابھی بھی اپنے آپ کو دو زبانوں میں ماہر  نہیں سمجھتی ہوں- (میں شرمندہ ہوں کہ میری لمبی عمر اور سیکھنے کے مواقع مئیسرہونے کے باوجود بھی ایسا نہیں ہے۔)  میں اس لمہے کی منتظر ہوں جب میں اصل میں دونوں زبانوں میں ماہر ہونگی، جیسے مین چینگ نے اپنے اپریل 2018 کے مضمون مے بیان کئیا تھا۔ یہ میرے لیئے دلچسپ بات ہے کہ کالج میں ایک ایسی اشعات موجود ہے جو ہسپانوی اور انگریزی میں مضامین ‎‎شایئع کرتی ہے اور یہ مجھے میری خواہش پوری کرنے میں مدد کرے گا۔

میری امھرست کالج کی تاریخ سے تعلق کے بدولت بھی میں کانفلوئنسز کے لیئے دلچسپی رکھتی ہوں۔ “دو صدیوں کے منصوبوں کا میٹا ڈیٹا کی لائبریرین” ہوتے ہوئے میں فراست لائبریری کی محفوظشدہ تاریخ اور خاص مجموعہ کی ان چیزوں کا میٹا ڈیٹا (تفصیل) بناتی ہوں، جن کو ڈیجیٹلائز کر کےامھرست کالج ڈیجیٹل مجموعہ (Amherst College Digital Collections )   (جسے پیار سے اے سی ڈی سی کہتے ہیں) پر ڈالا جائے گا۔  یہ تفصیلات لوگوں کو ہمارے ڈیجیٹل مجموعے میں چیزیں ڈھونڈنے میں مدد کریں گے، جیسے کتابون اور مضامین کی فہرست لوگوں کو ہماری لائبریری میں چیزیں ڈھونڈنے میں مدد کرتی ہے۔

کیونکے مجھے ان وسائل کا میٹا ڈیٹا بنانے کے لئیے ملازم کیا ہے، جن سے چند سالوں ميں کالج کی دوسری صدی منائیا جائے گا، مجھے کل اور آج کے محفوظشدہ تاریـخدان کی محنت کی بدولت ہمارے محفوظشدہ تاریخ کے خزانوں کے بارے میں سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ درعصل کانفلوئنسز امھرست کالج کی سب سے پہلی زیادہ زبانوں میں اشعات نہیں ہے۔ امھرست کالج طالبعلم اور المنئی کے اشعات کے مجموعہ (Amherst College Student & Alumni Publications Collection )  میں کم ازکم دو اور ایسے اشعات موجود ہیں جن کو ایمھرست کالج کے طالباء یا کالج سے متعلقہ لوگوں نے بنا‏ئیا ہے۔

Original Electric Pen Newsletter

1878 میں ڈی الکترک پن نے کافی ایڈیشن شائع کئیے تھے، جس میں زبانون، زبانوں کی تعلیم، لیکچر، اور عالمی آرٹ اور ثقافت پر مضامین تھے۔ اس میں ترجمات، نوٹس، امھرست کے کاروباروں کی فہرست، اور شاعری، نثراور خطوط بھی، انگریزی، جرمن، فرانسیسی، ہسپانوی، لاطینی، اور اطالوی جیسی زبانوں میں، شائع کئیے جاتے تھے۔ یہ امھرست کالج کے ساور سمر اسکول آف لینکوجز(Sauveur Summer School of Languages) کے مقاصد کے لئیے کام کرتا تھا، اور شاید اس اسکول کے طلباء نے منتب کیا تھا۔ ساور سمر اسکول ایک “نارمل اسکول” تھا (اساتزہ کی تربیت کا ادارہ) جو “تاریخی اور جدید زبانوں” کے اساتزہ کو پڑھاتا تھا۔ ڈی الکترک پن میں طلباء  انگریزی، جرمن، فرانسیسی، ہسپانوی، لاطینی، اور اطالوی جیسی زبانوں میں مضامین لکھتے تھے۔

کانفلوئنسز کی طرح، اس اشاعت نے اپنے دور کے جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کیا تھا۔ اسے  ڈی الکترک پن کہا جاتا تھا کیونکہ اسے شائع کرنے کے لئیے تھامس ایڈیسن کی ایجاد کردہ بجلی کے قلم کا استعمال کیا گیا تھا۔

ایڈیسن کا قلم ایک دلچسپ آلہ تھا، لیکن پرنٹنگ کے دیگر تریقوں کے سامنے یہ1880 میں بےکار صابت ہوا۔ تاریخی طور پے یہ کافی زروری بات ہے کہ ہمارے پاس اس ایجاد کی بدولت اشعاتت موجود ہے۔

original Polyglossos publication

امھرست کالج کیدوسنی ایسی اشعات پالیگویوسز: ڈی امھرست انٹرنیشنل میگزین  ہے۔ یہ میگیزن 1982 سے 1984 میں طالب علم شائع کرتے تھے۔ کانفلوئنسز کی طرح، وہ تخلیقی کام، اور ڈرائنگ، شاعری، اور تصاویر بھی شائع کرتے تھے۔

 

اس کا مقصد “کالج کی بین اقوامی عزت کو بڑھانا” اور “معاصر امریکہ۔۔۔ مختلف قوموں کی زمین، کا عکس دکھانا” تھا۔  اشعات میں انگریزی، جرمن، فرانسیسی، ہسپانوی، پرتگالی، پولش، روسی، اور جاپانی جیسے مختلف زبانوں میں مضامین موجود تھے۔

اور اب ہمارے پاس  کانفلوئنسز: لاست اینڈ فاؤنڈ ان ٹرانسلیشن  ہے! مجھے یقین ہے کہ مستقبل میں ایک میٹاڈیٹا خالق اے اشعات کے بارے میں یہ لکھیں کے کہ اس نے ڈی الکترک پن اور پالیگویوسزسے زیادہ ترقی کی۔ میرے خواب میں، ہماوی اشعات زیادہ زبانوں میں ہوگا اور ہم میں سے زیادہ لوگ زیادہ زبانیں بول سکینگے۔ اور اکر میں زندہ ہو‏ئی، یا پھر کسی روباٹ مالک کے لئیے کام کرتی ہوئی تومجھے تب تک ہسپانوی میں ماحر ہونا چاہ‏یے۔

اگر آپ ذکر کردہ اشعات میں دلچسپی رکھتے ہیں تو فراسپ لا‏بریری کے  محفوظشدہ تاریخ اور خاص مجموعہ(Archives & Special Collections) پے چکر لگا‏ئیں۔  2019 تک ڈیجیٹل ورژن بھی اے سی ڈی سی (ACDC) پر ڈال دی جائنگی۔

Translator’s Note by Waleed Babar ’21

This article was somewhat difficult to translate as there were a lot of words that don’t have a counterpart in Urdu, such as ‘digital’, but it was mostly relatively straightforward as the article was descriptive and didn’t use a lot of metaphors. All in all, I had fun translating this, and tackling the challenges it presented.


اس مضمون کا توجمہ کرنا تھورا مشکل تھا کیونکہ اس میں انگریزی کے ایسے الفاظ تھے جن کا اردو میں کوئی ہم منصب نہیں، جیسے کہ ‘ڈیجیٹل’، لیکن زیادہ تر مضمون آسان تھا کیونکہ مضمون تشریحی تھا اور بہت کم محاوروں کا استعمال تھا۔ سب کچھ ملا کہ، مجھے اس مضمون کا ترجمہ کرنے میں مزہ آیا-

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *