بینیگنو سینچز- ایپلر: خط سے لئے گئےکچھ حصے

مجھے ۲۰۱۵ پہلے سال کے سیمینار “زبانوں کا تبدیل کرنا اور ترجمے میں زندگی گزارنا” کی فوری ضرورت اپنے ہی زبان تبدیل کرنے سے محسوس ہوئی: ایک ترجمہ کرنے والے کی حیصیت سے اور ایک ثقافتی ثالثی ہونے کے ناطے میرے اپنے خدشات اور کامیابیاں تھیں: ایک انسان جو بہت مختلف ہونے کی وجہ سے مشکل میں تھا۔ ایک ایسا وقت بھی تھا جب میرے پڑھائی کے دوران کسی بھی طرح مجھے نہیں لگا کے میری مادری زُبان میرے لیئے ایک خزانہ ہے۔ اسی لیئے ایبحرسٹ میں مینے ایک ایسا نصاب تخلیق کیا جس میں دو زُبانیں بولنے والے طالبِ علموں کو یہ اِحساس دلایا جاتا تھا کے اُنکی مادری زُبان اُنکے لیئے ایک قیمتی خزانہ ہے، اور یہ کے وہ متضاد جزبات رکھنے اور شاید یکساں ہونے کے دباؤ اور لاسانیٔت کے کچلے جانے سے متنازع اور اُداس ہونے والے، اکیلے نہیں ہیں۔ ایک وقت ایا جب میری خود کی کامیابی کیلئے، فائدہ مند، طاقتور انگریزی ایک معیار بن گئی جسکو میں اپنی پیاری مادری زبان کو کم تر سمجھنے اور رد کرنے کیلئے استمعال کر رہا تھا اور مینے انگریزی کے حصول پہ توجہ ڈالنے کیلئے اِسکو ایک طرف رکھ دیا تھا۔ اِس لیے ایمحرسٹ میں مینے ایک ایسا نِصاب بنایا جس میں ہم نے اپنی زبان کی قدر نا کرنے کے بارے میں بات کی، اور ایسے طالب علموں کو دعوت دی جو اُسی طرح کے حالات کی آزمائش سے گزر رہے تھے۔…Continue Reading بینیگنو سینچز- ایپلر: خط سے لئے گئےکچھ حصے